نسان کے قول اور فعل میں تضاد شائد وافر مقدار میں موجود ہے یہ بندہ بھی نا کیا عجب چیز ہے۔ زبان سے جو کہتا ہے اور گلہ پھاڑ پھاڑ کے جو لوگوں کو واعظ کرتاہے خود اس سے کوسوں دور ہے ۔ زبان سے بولے جانے والے الفاظوں پر اگر عمل بھی کیا جاتا تو آج زندگی میں اتنی زیادہ پریشانیاں نہ ہوتیں۔
آجکل سوشل میڈیا پر ہر کوئ اچھی اچھی باتیں کرتا نظر آتا ہے لیکن ان پر عمل ذرا سا بھی نہیں ہوتا۔ کبھی غور کیا ہم لوگوں نے کہ ان خوبصورت باتوں پر عمل کرنے سے ہماری زندگی میں کتنی آسانیاں پیدا ہونگی۔
چند اقوال جو اکثر سوشل میڈیا پر نظر آتے ہیں ان کو آج لکھتے ہیں اور ان پر ہلکا سا تبصرہ۔۔۔۔،
🔵 شیشہ اور رشتہ دونوں نازک ہوتے ہیں شیشہ غلطی سے ٹوٹتا ہے جبکہ رشتہ غلط فہمی سے
↩اس کو ہم لوگوں نے صرف لکھنے اور پڑھنے تک محدود کر رکھا ہے اگر اس پر ذرا سا بھی عمل کر لیا جائے تو رشتے کبھی بھی نہیں ٹوٹتے۔
ہم سنی سنائی باتوں پر یقین کر لیتے ہیں اور حقیقت جانے بنا ہی اپنا فیصلہ صادر فرما چکے ہوتے ہیں اگر تھوڑی سی ہمت کی جاتی تو سب کچھ بچ جاتا پر کیا کریں ہمارے نزدیک یہ باتیں صرف لکھنے پڑھنے کے لیے ہیں بس،
سورہ حجرات میں اللہ نے فرمایا. اے ایمان والو جب کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو کہیں ایسا نہ ھو کہ تم کسی گروہ کو لا علمی سے نقصان پہنچا دو. اور پھر جو کچھ تم نے کیا ھو اس پر نادم ھو
💠 ٹوٹے ہوئے لوگ جب کسی سے جڑتے ہیں تو بہت مخلص ہوتےہیں۔
↩ یہ ایک حقیقت ہے، واقعی جس نے کچھ کھویا ہوتا ہے اُس کو قدر ہوتی ہے
لیکن یہ معاشرہ اس ٹوٹے ہوئے شخص کا ماضی دیکھ کر اس پر تنقید کے تیر برسانا شروع ہو جاتا ہے۔یہ جانے بنا ہی کہ ماضی میں قصور کس کا تھا،
ہر موقع پر جب ماضی کے طعنٰے سننے کو ملیں تو انسان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے جس سے بندہ اندر سے ٹوٹ جاتا ہے ۔ اندر سے بکھرے ہوئے انسان کو زندگی سے نفرت ہو جاتی ہے پر کیا ہوسکتا ہے ایسی باتیں لکھنے کے لیے تو اچھی لگتی ہیں ان پر عمل خاصا مشکل کام ہے
💠 کبھی کبھار اچھے لوگوں سے بھی غلطیاں
ہو جاتی ہیں ، اسکا مطلب یہ نہیں
ہوتا کہ وہ برے ہیں
اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ بھی
انسان ہیں -
↩جی ہاں انسان کوئی بھی کسی بھی درجے پر ہی کیوں نہ ہو کبھی نہ کبھی غلطی کر ہی جاتا ہے آخر انسان جو ٹھرا ۔اکثر ہمارے بزرگ اِک مثال دیا کرتے ہیں انسان تو غلطی کا پُتلا ہے جو کبھی غلطی نہ کرے وہ انسان ہے ہی نہیں۔ لیکن ہمارے سامنے سب کچھ ہونے کے باوجود ہم کسی کی ایک غلطی پر اُس کی سب اچھائیوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اور اُس کی بات بھی سننے کو تیار نہیں ہوتے۔
🔄 آخر میں صرف یہی کہوں گا کہ اے انسان تو کس طرف جا رہا ہے جتنی اچھی اچھی باتیں تو کرتا اُن پر عمل کر کے تو دیکھ تیری زندگی جنت بن جائے گی۔۔۔۔۔
⤴ تحریر : ولید رضا فاروقی
waleedrazafarooqi.blogspot.com
No comments:
Post a Comment