Saturday, 5 March 2016

مولوی اور ہمارا معاشرہ

مولوی اور ہمارا معاشرہ
جو قوم اپنے اکابر اپنے علما کا خون چوسے وہ قوم کبھی بھی رحمت خدا وندی کی مستحق نہیں ہو سکتی
اس بات پر کسی کو کوئ اعتراض نہیں ہو گا کہ مولوی زندگی کے ہر شعبہ میں کام کی چیز ہے
مثلا
 زکوة وضو غسل میت کا غسل جنازہ نکاح پیدائش غرض ہر جگہ پر مولوی کے بنا سب ناکام. نماز روزہ حج
چاہے انجنیئر ہو وکیل ہو یا ڈاکٹر
پر پھر بھی ہمار
ۓ معاشرے میں مولوی کی حثیت ایک میراثی سے بھی کم ہے
بیٹے کی شادی پر ڈھول بجانے والے میراثی کو چپ چاپ دس ہزار نکال کر د
ۓ دیا اور نکاح کے وقت لڑکے کا باپ مولوی سے پوچھتا ہے کتنے دوں
مولوی صاحب کہتے ہیں خدارا میراثی سے کم نا سمجھنا
ہمار
ۓ معاشرے میں مولوی کی قدر صرف غلام کی سی ہے
اور مولوی کی تنخواہ اتنی کہ اگر بیمار ہو جا
ۓ تو دوائ بھی ٹھیک سے نہیں آتی
مسجد کی تعمیر پر پچاس لاکھ لگا دیا جاتا ہے پر مولوی صاحب کی تنخواہ برا
ۓ نام ہوتی ہے
مسجد کی کمیٹی کے پاس کچھ اضافی پیسے بچ جائیں تو ان کی سوچ و فکر کسی طرح اس پیسے کو پیشاب خانہ بیت الخلاء
اینٹ گارا مٹی میں کسی طرح لگا دیا جا
ۓ چاہے ان کو کوئ چیز بنی بنائ توڑ کر ہی کیوں نہ بنانی پڑۓ
مگر ان کے ذہن میں یہ نہیں آتا امام یا مدرس کی تنخواہ میں اضافہ کر دیا جا
ۓ یا ان کی کوئ ضرورت پوری کر دی جاۓ
میں جہاں رہتا ہوں میر
ۓ گھر کے قریب مسجد ہے وہاں پر امام مسجد کی تنخواہ صرف اٹھارہ سو روپے ہے
فروری کے آغاز ہی میں جب میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئیے مسجد گیا تو وہاں امام مسجد کی تنخوا پر بات ہو رہی تھی جو ابھی تک امام صاحب کو ادا نہیں کی گئ تھی
نمازیوں میں سے ایک شخص بولا مولوی صاحب کیا کریں ہم بمشکل آپ کی تنخوا ادا کرتے ہیں اگر آپ فری میں پڑھا سکتے ہیں تو ٹھیک ورنہ آپ کو اجازت ہے ہم خود اپنی اپنی نماز پڑھ لیا کریں گے
اور اس مسجد کے ساتھ منسلک جو گھر ہیں ان کی ماہانہ آمدن تقریبا ایک لاکھ فی گھر ہے
یہ آمدن میں نے امیر گھروں کی لکھی غریب گھر بھی منسلک ہیں
اور تقریبا پندرہ گھر امیر جبکہ باقی طبقہ کی بھی چالیس ہزار فی گھر ماہانہ آمدن ہے.
تین دن قبل میں اور میرا دوست مارکیٹ گ
ۓ میرۓ دوست کو وہاں سے کچھ خریدنا تھا
ایک جوتا خریدا جو بارہ سو کا ملا
اب ایک شخص جس کا جوتا بارہ سو کا اور ایک امام مسجد کی تنخواہ دو ہزار سے بھی کم
کس طرح سے وہ اپنا اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتا ہو گا
آقا ص کے فرمان کے مطابق ایک مسلمان حجر اسود سے افضل ہے تو ایک عالم دین کا مقام کیا ہو گا
اللہ تعالی کی رحمت تب ہی برسے گی جب ہم اس کے مقرب بندوں کو ان کا اصل اور حقیقی مقام دیں گے
قلم کار ولید رضا فاروقی



No comments:

Post a Comment