Sunday, 6 March 2016

حضرت انسان بھی کیا عجب چیز ہے

حضرت انسان بھی کیا عجب چیز ہے

حضرت انسان بھی کیا عجب چیز ہے
اپنے آس پاس سے جو اسے سیکھنا چاہیے وہ تو سیکھتا نہیں بس اپنی مرضی اور اپنے مطلب کے لئیے سب کچھ کرتا ہے
بس اپنا فائدہ ہونا چاہیۓ دوسروں کا بھلے نقصان ہی کیوں نہ ہو رہا ہو
یہ انسان اپنے فائدے کے لیے اپنے سگے بھائ تک کا خون کرنے کو معمولی بات سمجھتا ہے
لیکن پرندے آج کے اس انسان سے بہت بہتر ہیں
میرۓ ابو کہا کرتے ہیں کہ روز پرندوں کو اپنے ہاتھ سے کچھ ڈال دیا کرو اس سے صدقہ بھی ہو جاتا ہے اور پرندے بھی اپنا پیٹ بھر لیتے ہیں
اس پر عمل کرتے ہو میں مکان کی چھت پر پرندوں کو روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑۓ ڈالنے گیا
چھوٹے ٹکڑوں کو چھت پر بکھیرے ہی تھے کہ ایک کوا آ گیا میں بھی ایک تھوڑا دور کھڑا ہو گیا
کوۓ نے ایک بھی ٹکڑا نہیں اٹھایا
اور وہاں بیٹھ کر کوا زور زور سے ٹیائیں ٹیائیں کرنے لگا اس کوۓ کی آواز سننی تھی کے کوۓ کی برادری آ گی کوا کافی دیر تک بولتا رہا جب تک کافی کوے اکٹھے ہو چکے تھے
تب اس کوۓ نے کھانا شروع کیا
میں یہ دیکھ کہ سوچ میں پڑ گیا کہ اگر حضرت انسان کو کچھ ملے آج کے اس دور میں تو یہ اپنے سگے بھائ سے چھپاتا ہے ہمساۓ کو تو پوچھے گا ہی کیوں
پر پرندے نے پہلے دوسروں کو بلایا پھر خود کھایا
آج کا انسان تو اس پرندے سے بھی نہیں سیکھتا
پہلے میں نے کہا نا کہ یہ انسان مرضی کا غلام ہے
جی میں آۓ تو اپنے مرنے والوں کی قبروں پر اربوں لگا کر عالیشان محل بنوا دے اور پڑوسی صرف چند ٹکوں کو ترستا ہوا غربت کی وجہ سے خودکشی کر رہا ہو
قلم کار : ولید رضا فاروقی

No comments:

Post a Comment